اس دورِ بے آر میں
اس دورِ بے آر میں
پھولوں کی آبرو پہ سوال ہے –
کانٹوں کے قہقہے میں
گلشن کے رندوں کی جوانی ہے-
نظامِ حسرت میں
چند گلابوں کا کھلنا ہے-
یہ رات کے جاموں میں
زنداں کی روانی ہے-
شاعروں کی نظموں میں
نویدِ جامِ آزادی ہے-
پھول کھلتے ہیں باغوں میں
سننے میں تو آیا ہے
2
ہم سے ہماری سانس چھیننے والے
ہم سے ہماری سانس چھیننے والے
تری بے بسی سے کھلتا ہے یہ دل
چند لمحوں کی قید ہے میری
عمر بھر تو کیا آئینہ دیکھ پاۓ گا؟
بہت مدعے ہیں احتساب کے لئے
آج بس اپنے گریبان میں تو جھانک
تم تو چلے ہو منزلِ ویراں کی طرف
مجھ سے میرا غرور کیا چھینو گے
ہے حقیقت مظلوم ہیں ہم، پھر بھی
ہمارے ہونٹوں کی نوید کیسے کچلے گا؟
Naveed is pursuing his PhD in Hydraulics and Water Engineering at IIT Kanpur. He moonlights as a poet when he is not lost in the intricate problems of research.